۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ/ انسان ہدایت یافتہ اسی وقت تک رہے گا جب تک قران و اہل بیت علیہم السلام سے وابستہ رہے گا جہاں اس نے انہیں چھوڑا وہ گمراہ ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ/ باب الحوائج امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت کے سلسلہ میں مسجد امام حسن مجتبی علیہ السلام (چھوٹی مسجد) لنگر خانہ حسین آباد میں سہ روزہ مجالس کا اہتمام کیا گیا ہے جسے مولانا سید علی ہاشم عابدی خطاب فرما رہے ہیں۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے سہ روزہ مجالس کی پہلی مجلس میں امام موسی کاظم علیہ السلام کی حدیث "جس نے اپنے نبی کے اہلبیت کو چھوڑا وہ گمراہ ہوا۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: امام موسی کاظم علیہ السلام اللہ کے ولی، حجت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حقیقی جانشین ہیں لہذا آپ نے بھی گمراہی کا وہی معیار بتایا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتایا تھا۔ حضور نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک کتاب خدا قرآن کریم ہے اور دوسرے میری عترت میرے اہل بیت ہیں تم جب تک ان سے وابستہ رہو گے کبھی بھی ہرگز گمراہ نہیں ہو گے۔ یعنی انسان ہدایت یافتہ اسی وقت تک رہے گا جب تک قران و اہل بیت علیہم السلام سے وابستہ رہے گا جہاں اس نے انہیں چھوڑا وہ گمراہ ہوا۔ ممکن ہے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن و اہل بیت علیہم السلام کو معیار ہدایت اور ان سے دوری کو گمراہی بتایا تھا لیکن امام موسی کاظم علیہ السلام نے صرف اہل بیت علیہم السلام سے دوری کو گمراہی بتایا ہے تو اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی حدیث کو مکمل پڑھیں تو آگے حضور ارشاد فرماتے ہیں "یہ دونوں یعنی قرآن اور اہل بیت علیہم السلام کبھی بھی جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر میرے پاس حاضر ہوں جائیں" جس سے واضح ہوا کہ جس نے اہل بیت علیہم السلام کو چھوڑا اس نے صرف اہل بیت علیہم السلام کو نہیں چھوڑا بلکہ قرآن کو بھی چھوڑا اور جس نے ان دونوں کو چھوڑا وہ گمراہ ہو گیا۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے بیان کیا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے دورہ امامت میں چار عباسی حاکموں منصور، مہدی، ہادی اور ہارون نے حکومت کی یہ سب کے سب انتہائی ظالم و سفاک تھے، ہارون رشید ان میں سب سے زیادہ ظالم تھا اس نے سب سے پہلے امام حسین علیہ السلام کی قبر مبارک پر حملہ کیا اور روضہ مبارک کو منہدم، شیعیان اہل بیت خصوصا سادات کو قتل کیا۔ امام موسی کاظم علیہ السلام کو 14 سال قید خانہ میں قید کیا اور قید خانہ میں ہی زہر دغا سے آپ کی شہادت ہوئی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .